پاکستانی لڑکی کے سینے میں ہندوستانی دل دھڑکنے لگا

  • 0
  • 138

پاکستان اور بھارت کے عوام کے دلوں کو قریب لانے کی باتیں تو کی ہی جاتی ہیں، لیکن ایک پاکستانی لڑکی ایسی بھی ہے جس کے سینے میں ہندوستانی دل دھڑک رہا ہے، دراصل بھارتی شہر چنئی میں عائشہ نامی پاکستانی لڑکی کے سینے میں ایک بھارتی کا دل لگا دیا گیا ہے۔19سالہ عائشہ کو دل کے عارضے میں مبتلا تھیں، ان کی بیماری کا واحد علاج ہارٹ ٹرانسپلانٹ تھا جو پاکستان میں ممکن نہیں تھا یہی وجہ تھی کہ عائشہ کو ان کے اہل خانہ بھارت کے شہر چنئی لے گئے۔ چنئی کے ایم جی ایم ہیلتھ کیئر اسپپتال میں ایشوریان نامی ٹرسٹ کے تعاون سے عائشہ کی ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجری کی گئی جو کہ کامیاب رہی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ عائشہ کو دل کی شدید تکلیف کے باعث داخل کیا گیا تھا، جب ان کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تو انہیں 

ECMO(extracorporeal membrane oxygenation)پر ڈال دیا گیا تھا

جسم میں خون کی گردش کو برقرار رکھتے ہوئے مریض کو زندہ رکھنے میں مدد کرتا ہے، ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ تاہم عائشہ کے دل کے پمپ نے پھر ایک والو میں لیک پیدا کیا، جس سے دل کی مکمل پیوندکاری کی ضرورت پڑ گئی۔

ایک ڈاکٹر کے آر بالا کرشنن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی لڑکی خوش قسمت ہیں، کیونکہ دہلی سے جو عطیے کی صورت میں دل ان کے پاس پہنچا تھا اس کیلئے کوئی مقامی مریض سامنے نہیں آیا تھا، بصورت دیگر کسی غیر ملکی کا عضو ملنا آسان نہیں ہوتا۔ انہوں نے عائشہ سے متعلق مزید کہا کہ وہ میری بیٹی کی طرح ہے، ہمارے نزدیک ہر زندگی کی اہمیت ہے۔

چنئی کے ڈاکٹروں کے مطابق دل کی پیوند کاری پر 35 لاکھ بھارتی روپے سے زیادہ کا خرچہ آ سکتا ہے لیکن عائشہ کے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کا بل ڈاکٹروں اور ایشوریان ٹرسٹ نے ادا کیا، چنئی کے ڈاکٹروں نے پاکستانی لڑکی عائشہ کو صحت یاب قرار دیکر کہا کہ اب وہ واپس پاکستان بھی جا سکتی ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ عائشہ کو اب فیشن کی دنیا میں اپنا نام بنانے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ وہ صحت یاب ہوکر فیشن ڈیزائن کی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں، ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجری کامیاب ہونے کے بعد عائشہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اب اچھا محسوس کر رہی ہوں۔

عائشہ کے اہل خانہ نے چنئی کے ڈاکٹروں اور مذکورہ ٹرسٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈاکٹروں اور ٹرسٹ کی مدد کے بغیر آپریشن کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تھے۔

 

Commnets 0
Leave A Comment